(وارسا (خصوصی رپورٹ
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں پہلی بار اردو زبان میں عشرہ اول محرم کی مجالس برپا کی گئیں۔ مجالس کا اہتمام جعفریہ فورم وارسا نے کیا۔ مجالس سے جامعہ المنتظر لاہور کے پرنسپل علامہ قاضی سید نیاز حسین شاہ نقوی نے خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض ریسرچر و صحافی سید سبطین شاہ نے انجام دیئے۔ مجالس کے منتظمین میں سید منور شاہ اور سید مہدی رضوی قابل ذکر ہیں۔
جن ذاکرین نے نواسہ رسول (ص) امام حسین علیہ السلام کے غم میں نوحہ خوانی کی اور آپؑ کی بارگاہ میں سلام پیش کیا، ان میں سید مہدی رضوی، سید فرخ عباس شاہ، علی صفدر، رانا واثق، ضیاء سہیل، فاخر عباس، مرزا فرحت حسین، سید اسد عباس اور سید رضا عباس قابل ذکر ہیں۔
مجالس سے خطاب کے دوران علامہ قاضی سید نیاز حسین شاہ نے نبی اکرم کے اہل بیت علیھم السلام کے فضائل بیان کئے اور خاص طور پر کربلا کے اہم واقعات کو اپنی زبانی شرکاء مجالس کو سنایا۔
یوم عاشور اور شام غریبان کی مجالس کے دوران ان کی تقاریر کا متمرکز زیادہ تر امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد اور اس قیام کے دوران پیش آنے والے مصائب تھے۔
علامہ نیاز حسین شاہ نے امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کا مقصد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ آپ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لیے میدان میں آئے اور امر بالمعروف نہی المنکر کے نفاذ کے لیے عظیم قربانی دی۔
دین اسلام کے تحفظ اور حق کا پرچم بلند رکھنے کے لیے امام حسین علیہ السلام نے اپنی، اپنے خاندان اور اصحاب با وفا کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ فرزند رسول (ص) نے عظیم قربانی دے کر بھی صبر سے کام لیا اور بڑے بڑے مصائب کے باوجود اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے۔
امام کی شہادت کے بعد خاندان کے مصائب شروع ہوتے ہیں۔ دس محرم کی شہادتوں کے بعد اہل بیت کی خواتین اور بچوں پر مظالم کے پہاڑ ٹوٹتے ہیں اور انہیں قیدی بنا کر کوفہ اور شام لے جایا گیا۔
عاشور کے روز بھی معمول کے مطابق، مجالس کے بعد سینہ زنی اور نوحہ خوانی ہوئی۔ اختتام پر نیاز تقسیم کی گئی۔